: انتظار کا درد

 

🕰️ انتظار — ایک خاموش عذاب

کچھ احساسات آواز نہیں دیتے،
مگر دل کو اندر سے چیر دیتے ہیں۔
انتظار بھی انہی میں سے ایک ہے۔

یہ کسی کے آنے کی آس،
کسی کی آواز کی طلب،
یا کسی پل کے لوٹ آنے کی خواہش ہو سکتی ہے۔

مگر حقیقت یہ ہے —
انتظار صرف وقت نہیں لیتا، انسان کو بھی کھا جاتا ہے۔


💭 کبھی کسی کو دل سے چاہا ہے؟

کبھی کسی کو اتنی شدت سے چاہا کہ
اُس کی ایک مسکراہٹ تمہارا دن بنا دے؟
اور اُس کی خاموشی تمہارا دل توڑ دے؟

ایسا لگتا ہے جیسے وقت رک گیا ہو،
اور ہر لمحہ اُس کے نام ہو گیا ہو —
جو آیا ہی نہیں،
یا آ کر بھی تمہارا نہ ہو سکا۔


🕊️ خاموش لمحے بہت بولتے ہیں

انتظار میں گزرنے والے لمحے بہت بولتے ہیں۔
وہ سوال کرتے ہیں:

  • کیا وہ مجھے یاد کرتا ہے؟

  • کیا میں اُس کے لیے کچھ ہوں؟

  • کیا وہ واپس آئے گا؟

یہ سوال صرف اذیت نہیں دیتے،
بلکہ آہستہ آہستہ دل کی امید کو مار دیتے ہیں۔


🌌 راتیں زیادہ خاموش کیوں لگتی ہیں؟

شاید اس لیے کہ راتوں میں آوازیں کم اور یادیں زیادہ ہوتی ہیں۔

جب ساری دنیا سو رہی ہوتی ہے،
تب وہ یادیں جاگتی ہیں جو ہم نے دل کے کسی کونے میں دبا رکھی ہوتی ہیں۔

کبھی کسی کی ہنسی یاد آتی ہے،
کبھی وہ آخری جملہ جو ادھورا رہ گیا،
کبھی وہ نظر جو سب کچھ کہہ گئی،
اور کبھی وہ خاموشی — جو آج بھی چیخ رہی ہے۔


🔗 تعلق کا بوجھ… یا انتظار کا؟

کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ رشتہ تو ہوتا ہے،
مگر رابطہ نہیں ہوتا۔

ہم ہر دن، ہر رات
کسی ایک "میسج" کے لیے،
کسی ایک "کال" کے لیے جیتے ہیں۔

لیکن جب وہ نہیں آتی،
تو ہم جیتے نہیں…
بس "گزار" رہے ہوتے ہیں۔


کبھی کبھی انتظار ختم نہیں ہوتا

کچھ لوگ واپس آ جاتے ہیں،
اور کچھ صرف خوابوں میں۔

کچھ رشتے وقت کے ساتھ مٹ جاتے ہیں،
اور کچھ دل میں ہمیشہ کے لیے ٹھہر جاتے ہیں۔

ایسے ہی لمحوں میں انسان سیکھتا ہے:
"جو قسمت میں ہو، وہ خود لوٹ آتا ہے… اور جو نہ ہو، وہ صرف دل دکھا کر چلا جاتا ہے۔"


💔 اور ہم؟

ہم وہ ہوتے ہیں جو:

  • ہر دن اُسی پل کو یاد کرتے ہیں

  • ہر رات اُسی چہرے کا تصور کرتے ہیں

  • ہر بار اُسی امید پر سانس لیتے ہیں

حالانکہ دل جانتا ہے —
انتظار شاید اب صرف عادت رہ گئی ہے، مقصد نہیں۔


💌 آخری بات…

اگر آپ بھی کسی کا انتظار کر رہے ہیں،
تو بس اتنا کہوں گا:

اپنے دل کو اتنا نہ تھکائیں کہ وہ خود کو ہی بھول جائے۔
جو جانا چاہے، جانے دیں…
اور جو لوٹ آئے، اسے دل سے اپنائیں —
مگر اپنی اہمیت کبھی نہ بھولیں۔


✍ تحریر: Umair Khan
"انتظار نے سکھایا کہ خاموشی بھی رو سکتی ہے… اور آنکھیں بھی سوال کرتی ہیں۔"

Comments

Popular posts from this blog

وقت کی قید اور انسان کی تلاش

خاموشیاں بھی بولتی ہیں — ایک ادھورا مکالمہ

جوان دل ٹوٹ بھی جائے تو ہنستا رہتا ہے